Views: 2658
خبریں اور پروگرام
اعلان برائے طلبہ دار العلوم تاج المساجد
تمام طلبہ دار العلوم کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ۱۰/ شوال ۱۴۴۵ھ مطابق ۲۰/ اپریل ۲۰۲۴ء بروز سنیچر ان شاء اللہ دار العلوم تاج المساجد کے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو رہا ہے تمام طلبہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ ۱۳/ شوال ۱۴۴۵ھ مطابق ۲۳/ اپریل ۲۰۲۴ء بروز منگل تک تجدید داخلہ کی کاروائی کو یقینی بنائیں۔
دار العلوم تاج المساجد میں ضمنی امتحانات ۱۴-۱۵/ شوال ۱۴۴۵ھ مطابق ۲۴-۲۵/ اپریل ۲۰۲۴ء بروز بدھ و جمعرات ان شاء اللہ منعقد ہوں گے جن طلبہ کو ضمنی امتحان میں شرکت کرنی ہے وہ ۱۳/ شوال ۱۴۴۵ھ مطابق ۲۳/ اپریل ۲۰۲۴ء بروز منگل تک دفتر دار العلوم میں رجسٹریشن کرا کے امتحان میں شرکت کا اجازت نامہ حاصل کر لیں۔
تاریخ مدارس اور ان کی افادیت
اللہ تعالیٰ نے تمام عالم میں ہر زمانہ میں اسلام اور تعلیماتِ اسلام کے باقی اور جاری رہنے کا جو انتظام بذریعۂ علماءِ امت وبزرگانِ دین ومدارسِ دینیہ فرمایا وہ دینِ اسلام کے دینِ حق ہونے اور تا قیامت اس کے بالکل صحیح اور درست طریقہ پر قائم رہنے کا ایک زندہ تاریخی ثبوت ہے۔
عرب اور عجم کے وہ تمام علاقے جہاں اسلام پہنچا، وہاں مساجد بھی تعمیر ہوئیں، مدارس دینیہ بھی قائم ہوئے اور تعلیمِ قرآن وتعلیم حدیث وغیرہ کے سلسلے بھی جاری ہوئے۔ ہندوستان میں بھی محمد بن قاسم کی آمد (۹۳ھ) کے بعد تعمیرات مساجد اور مدارسِ دینیہ کے قیام کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ پھر (۴۱۶ھ مطابق ۱۰۲۵ء) میں سلطان محمود غزنوی کی آمد سے لے کر مغل بادشاہوں کے خاتمہ یعنی (۱۲۷۳ھ ۱۸۵۶ء) تک، اس کے بعد انگریزوں کے دور میں (جو ۱۳۶۶ھ مطابق ۱۹۴۷ء تک رہا) اور اس کے بعد ہندوستان کی آزادی سے اب تک بہرحال وبہر دورِ انقلاب، تعمیر مساجد وانشاءِ مدارسِ دینیہ کا سلسلہ کسی نہ کسی صورت میں جاری رہا۔ یہ اسلامی حکومتوں اور ریاستوں کے ذریعہ سے بھی ہوا، علماءِ امت وبزرگانِ دین کی ذاتی مساعی سے بھی ہوا اور عام مسلمانوں کی انفرادی واجتماعی کوششوں سے بھی ہوا۔
“وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجاہے تاکہ اسے دوسرے ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو” (ترجمہ آیت ۹، سورۃ الصف)۔ اور حضورﷺ کا ارشاد ہے “لا یزال من امتی امة قائمة بأمر اللہ تعالی، لا یضرّھم من خذلھم ولا من خالفھم حتی یأتی أمر اللہ تعالیٰ وھم علی ذلک” (متفق علیہ، مشکوۃ)۔ (میری امت میں ہمیشہ ایک جماعت اللہ تعالی کے حکم پر قائم رہے گی، ان کی مدد چھوڑنے والا اور ان کی مخالفت کرنے والا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالی کا حکم آجائے گا اور وہ اسی طرح اپنی روش پر قائم رہیں گے۔ (مشکوۃ بحوالۂ بخاری ومسلم)۔
ریاست بھوپال میں بھی ابتدائے قیامِ ریاست ۱۱۴۰ھ مطابق ۱۷۲۵ء سے تاانضمامِ ریاست ۱۹۴۹ء زیادہ تر تعمیراتِ مساجد، انتظاماتِ مساجد اور امورِ مذہبی ریاست کی طرف سے ہوتے رہے، لیکن ریاست ختم ہونے کے بعد اسلامی اور دینی تعلیم باقی اور جاری رکھنے کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہو گئی۔ اس صورتحال کے رونما ہونے پر علماءِ دین اور دردمندانِ ملت نے اس طرف خاص توجہ کی اور علماءِ کرام وبزرگانِ دین کے مشورہ اور تعاون وتائید سے جناب مولانا محمد عمران خاں صاحب ندوی ازہریؒ کے زیرِ انتظام شوال ۱۳۹۶ھ مطابق جولائی ۱۹۵۰ء کو تاج المساجد میں دینی تعلیم کے لئے دار العلوم کا قیام عمل میں آیا۔
مدارسِ دینیہ ہی وہ مقامات ہیں جہاں سے قرآن وحدیث کی تعلیم جاری رہتی ہے، کتاب وسنت کی روشنی پھیلتی رہتی ہے اور امتِ مسلمہ گمراہی سے محفوظ رہتی ہے، ارشاد نبوی ﷺ ہے ” ترکت فیکم أمرین لن تضلّوا ما تمسکتم بھما، کتاب اللہ تعالی وسنة رسوله” (عن مالک بن أنس، مشکوۃ) ۔ (میں نے تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑی ہیں، جب تک تم ان دونوں کو مضبوطی سے پکڑے رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہوگے، وہ “اللہ تعالی کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی سنت” ہے (مشکوۃ بروایت حضرت امام مالکؒ)۔