Visits: 31

اغراض ومقاصد

:مسجد شکور خاں میں اس جگہ جہاں کبھی اکھاڑا ہوا کرتا تھا ایک بار ظہر کی نماز کے بعد حضرت مولانا عمران خاں ندوی ازہری اور مولوی حشمت علی صاحب میں ایک گفتگو ہوئی خوش قسمتی سے اس گفتگو کا علم ہم کو ہوا جس کا خلاصہ خود مولونا حشمت علی صاحب کی زبانی ملاحظہ فرمائیں

:وہ فرماتے ہیں کہ مولانا مرحوم نے گفتگو میں یہ فرمایا کہ

اگر یہ دار العلوم قائم ہوا اور ان شاء اللہ ضرور قائم ہوگا تو اس میں وہی کام کرے گا جو اس کے قیام کے مقاصد سے متفق ہوگااور اس کے قیام کا اصل مقصد اسلام کی خدمت ہے اس کی سربلندی کے لئے سعی وجہد کرنا ہے، تاکہ لوگ قرآن کو اپنائیں اور جس طریقہ کو رسول اکرم ﷺ نے اپنی احادیث وسنن میں بیان فرمایا ہے اس کو اپنی زندگیوں میں ڈھالیں، ابھی ہمارے پاس وسائل کی کمی ہوگی، معاشی مشکلات کا سامنا ہوگا، دشواریاں ہی دشواریاں ہوں گی، ہمیں ایسے لوگ مطلوب ہیں جو مادہ پرستی، مطلب براری اور فتنہ وفساد پسندی سے بلند ہو کر محض رضائے الٰہی کے لئے کام کریں، جو کچھ مل جائے اس پر راضی برضا ہوں، اگر نہ ملے تو بھی کوئی شکوہ وشکایت نہ ہو۔

ہمارے دار العلوم کا اصل مقصد صحیح عقیدہ کی ترویج واشاعت، اسلامی صحیح عقیدہ کی اس طرح تعلیم کہ دشمنان اسلام کے رائج کردہ مسموم ومخلوط مفاہیم کی تصحیح ہو سکے، اور ایسے لوگ پیدا ہوں جو اس کام کی مشعل آگے بھی اپنے ہاتھوں میں اٹھائیں، یہ کام ایسی جگہ اور ایسی فضا میں ہی کیا جا سکتا ہے جہاں اسلامی تعلیمات دی جا رہی ہوں، اسلام کے فضائل کو بیان کیا جا رہا اور دلوں میں بٹھایا جا رہا ہو، اس طرح ایسے طلبہ تیار کئے جا سکتے ہیں جو فکر وعقیدہ کے اندر تمام چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔

:مولانا نے مزید کہا

ہمارے دار العلوم کے مقاصد میں یہ بھی ہوگا کہ درست وصحیح، بدعتوں سے پاک نظریات رکھنے والے طلباء کی ایک ایسی ٹیم تیار کی جا سکے جو اپنے مذہب پر مضبوط ایمان رکھنے والی، اپنی تاریخ وتہذیب وروایات کا احترام کرنے والی اور حال ومستقبل کی تعمیر کرنے والی ہو۔

ہم نے مسلمان بچوں کو دینی تعلیم دینے کا پروگرام اس لئے بنایا ہے کہ ہماری نظر میں اسلام ہی واحد ایسا طریق کار ہے جو انسانیت کی تمام مشاکل سے بحث کرتا ، ان کا صحیح ومناسب حل پیش کرتا اور مسلسل سیدھے راستہ کی رہبری کرتا ہے، اسی میں مسلمانوں کے لئے دین ودنیا دونوں جہانوں کے فوائد و کامیابیاں مضمر ہیں، ہمارا سب سے بڑا مقصد صحیح اسلامی فکر کے ساتھ اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت کے لئے تن من دھن لگانے والی جماعت پیدا کرنا ہے! یہی جماعت ہندوستانی مسلمانوں کی رہبر وقائد بنے گی، یہی ان کو احساس کمتری کے شکار ہونے سے بچائے گی، اگر یہ جماعت پیدا ہوگئی تو پھر ہندوستانی مسلمان کبھی بھی مایوسی کا شکار نہ ہوں گے

اس انتہائی مؤثر گفتگو کے بعد کسی اور تحریر کی چندہ ضرورت نہیں تھی لیکن بطور وضاحت اس حقیقت کو دوبارہ سامنے رکھنا مقصود ہے کہ دار العلوم تاج المساجد بھوپال کا قیام اس وقت ہوا جب ریاست بھوپال انڈین یونین میں ضم ہو رہی تھی اور دینی تعلیم و دینی امور کا تحفظ غیر یقینی سا ہو گیا تھا، ایسے پرآشوب دور میں مولانا محمد عمران خان ندوی نے اپنے کچھ دوستوں اور ہم خیال اور درد مند افراد کے تعاون سے دار العلوم کو قائم کیا اور مذکورہ بالا گفتگو کی روشنی میں ہم یہ لکھ رہے ہیں کہ دار العلوم کے اصل مقاصد اس کے پاکباز بانیوں کی نظر میں حسب ذیل ہیں

 

    • ایسے علماء کی تیاری جو دینی علوم کے ماہر ہوں نیز جدید عصری علوم اور زمانے کے تقاضوں سے اس قدر واقفیت رکھتے ہوں کہ نئے مسائل اور حالات کے پیش نظر مناسب وموزوں حل تلاش کر سکیں۔

 

    • ایسے علماء کی تیاری جو بدلتے ہوئے حالات میں امت مسلمہ کی قیادت و رہبری کا فریضہ انجام دے سکیں۔

 

    • ایسے خطباء واصحاب قلم پیدا کرنا کہ جو زمانے کے تبدیل شدہ حالات اور اسکی نبض پر انگلی رکھ کر اپنے زبان و قلم سے امت کی رہنمائی اور رہبری کرسکیں اور دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے ساتھ اس پر ہونے والے حملوں کا نہ صرف دفاع کر سکیں بلکہ آگے بڑھ کر حملہ آور قوم کی نفسیات، تہذیب اور ان کے عقائد باطلہ پر اقدامی حملے کرکے ان کو آئینہ دکھانے کا کام بھی بخوبی انجام دے سکیں۔

 

    • امت مسلمہ کے اندر ایمانی و اخلاقی بیداری کو عام کرنا۔

 

    • دار العلوم تاج المساجد کے نظام تعلیم اور تحریک ندوۃ العلماء کی فکر سے منسلک مدارس و مکاتب اور اداروں کا ایک وسیع سلسلہ قائم کرنا۔

 

    • ایک ایسا نصابِ تعلیم تیار کرنا جس میں وقت کے ساتھ ایسی مناسب تبدیلیاں ہوتی رہیں جو امت کی دینی و دنیوی ضرورتوں کو پورا کر سکیں۔

 

    • نا مکمل تاج المساجد کی تعمیر کو تکمیل تک پہنچانا اور حسب ضرورت اس کا نظم ونسق اوردیکھ ریکھ کرتے رہنا۔

 

    • آراضیِ تاج المساجد کو حکومتِ وقت سے حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہنا۔

 

    • اوقاف تاج المساجد کے تحفظ کو یقینی بنانا اور مناسب نظم ونسق کرنا۔

 

  • دار العلوم تاج المساجد وقف کو ثمر آور بنانا اور مختلف نوعیتوں سے ادارے کے لئے آمدنی کے ذرائع پیدا کرنا۔