Views: 64
تعارف دار العلوم
دارلعلوم تاج المساجد وسطی ہند کے عظیم ترین اسلامی اداروں میں سے ایک ہے۔ حفظ، مکتب، ثانویہ اور عالمیت کی اعلیٰ معیار کی تعلیم دینے کے علاوہ یہ تبلیغ اور سماجی کاموں کے شعبے میں ۱۹۴۹ء سے اپنی خدمات پیش کر رہا ہے۔ یہ عالمی شہرت یافتہ اسلامی ادارہ ندوۃ العلماء لکھنؤ کی ایک معروف ومشہور شاخ ہے۔ اس کی بنیاد مولانا محمد عمران خان ندوی ازہری نے علامہ سید سلیمان ندوی ریاست بھوپال کے سابق قاضی شہر اور حضرت مولانا شاہ یعقوب صاحب مجددی عليهم الرحمة کی مدد سے رکھی تھی۔
دارلعلوم تاج المساجد ندوۃ العلماء کے نصاب تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنس کے جدید مضامین کی تعلیم بھی دیتا ہے۔ ہمارے یہاں سے فارغ علما دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں اور مختلف تعلیمی شعبوں میں اپنی مخلصانہ اور بے لوث خدمات کے لئے جانے جاتے ہیں۔ دار العلوم شہر اور اطراف شہر کے ۴۰ ملحقہ مدرسوں کو مالی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔
-
- تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ دارلعلوم تاج المساجد کے مزید تین اہم مقاصد بھی ہیں۔
-
- تعلیم وتربیت کے ساتھ اخلاق کی شائستگی اور اسلام کی فکری بالادستی کا شعور بیدارکرنا۔
- ملک کے دور دراز علاقوں میں اسلامی تعلیمات کی تبلیغ وترویج۔
ہندوستان کی عظیم الشان اور سب سے بڑی مسجد ”تاج المساجد“ کی نامکمل عمارت کو مکمل کرنا۔
دار العلوم تاج المساجد کا نصابِ تعلیم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے نصاب کے مطابق ہے جس میں علومِ دینیہ کی تکمیل کے ساتھ علومِ جدیدہ کے ضروری مضامین ہندی، انگریزی، حساب، سائنس، جغرافیہ اور تاریخ وغیرہ شامل ہیں۔
دار العلوم تاج المساجد کا نظام تعلیم چار بنیادی شعبوں تجوید وتحفیظ القرآن، مکتب، ثانویہ اور عالمیت پر مشتمل ہے نیز بھوپال واطراف بھوپال میں کثیر تعداد میں مدارس ومکاتب بھی دار العلوم سے ملحق ہیں۔ جس سے طلبہ کی ایک بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے، ان اداروں کی تعلیمی نگرانی کے ساتھ ساتھ مالی امداد بھی کی جاتی ہے یہاں کی عالمیت کی سند (ڈگری) کو مسلم یونیورسٹی علیگڑھ نے ”بی۔اے“ کے مساوی قرار دیا ہے۔
دار العلوم میں زیر تعلیم تمام طلبہ سے تعلیم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی نیز نادار طلبہ کو مکمل وظیفہ دیا جاتا ہے اور درجاتِ عالیہ کے تمام طلبہ کو دار العلوم کی طرف سے حسبِ مراتب ماہانہ تعلیمی وظائف بھی دئیے جاتے ہیں۔
تاج المساجد کا دعوت اور تبلیغ کے کام سے بھی گہرا اور قدیم تعلق ہے۔ ۱۹۴۸ء سے لے کر ۲۰۰۲ء تک یہاں ہر سال مسلسل تبلیغی اجتماع عالمی پیمانہ پر قائم ہوتا رہا ہے اور دار العلوم کا تمام عملہ اس کے انتظامات میں مصروف ہوتا رہا ہے۔
دار العلوم کے تمام انتظامی وتعلیمی امور کی ذمہ دارایک مجلسِ شوریٰ ہے جس میں پورے ہندوستان سے منتخب شدہ ممبران ہوتے ہیں ان میں ایک بڑی تعداد علماء کی ہوتی ہے باقی دیگر ممبران اہم، باصلاحیت اور دردمندانِ ملت اشخاص ہوتے ہیں۔ ممبران کا پانچ سال کے لئے انتخاب عمل میں آتا ہے، مجلسِ شوریٰ کی طرف سے امیر دار العلوم تمام امور کی انجام دہی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔